امّیدکوئی
Poet: پلک محروم By: PALAK MAHROOM, gopalganjﻣﯿﮟ ﺟﯿﺘﺎﮨﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ،ﺟﯿﻼﺗﯽ ﮨﮯ
 ﺩﯾﮑﮯﺩﻧﯿﺎ ﺍﻣﯿﺪ ﮐﻮﺉ
 ﻣﯿﮟ ﭼﻠﺘﺎﮨﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ، ﭼﻼﺗﯽ ﮨﮯ
 ﺁﻧﮑﻬﻮﻣﯿﮟ ﺑﺴﺎﮐﮯﺩﯾﺪﮐﻮﺉ
 ﻣﯿﮟ ﺗﻬﮏ ﺟﺎﺗﺎﮨﻮﮞ ﭼﻠﺘﮯﭼﻠﺘﮯ
 ﺟﺐ ﺁﻧﮑﻬﯿﮟ ﻧﻢ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ
 ﭘﻬﺮﻋﺰﻡ ﺳﺘﻮﻥ ﺩﮐﻬﻼﺗﯽ ﮨﮯ
 ﻟﺒﻬﺎﺗﯽ ﮨﮯﭘﻬﺮﻋﯿﺪ ﮐﻮﺉ
 ﻣﯿﮟ ﭼﻠﺘﺎﺭﮨﻮﮞ، ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﺗﯽ ﮨﮯ
 ﭼﻨﭽﻞ ﻧﺪﯾﺎﮞ، ﭼﻨﭽﻞ ﺩﻫﺎﺭﮮ
 ﻣﯿﮟ ﺟﮕﺘﺎ ﺭﮨﻮﮞ، ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺋﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ
 ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﻧﺒﻬﮑﮯ ﺗﺎﺭﮮ
 ﻣﯿﮟ ﭼﭗ ﻧﮧ ﺭﮨﻮﮞ، ﮔﻨﮕﻨﺎﺗﺎﺭﮨﻮﮞ
 ﮐﮩﺘﮯﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮮﺳﺎﺭﮮ
 ﺁﺋﻮ ﮨﻢ ﻓﻀﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﯿﺮﮐﺮﮮ
 ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﻧﺒﻬﮑﮯ ﻃﯿﺎﺭﮮ
 ﺟﻞ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﯿﮟ،ﺟﻤﮑﻮ ﻧﮩﯿﮟ
 ﻧﮧ ﺟﻤﮑﻮ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺗﻢ ﺳﮍﻭ
 ﺍﻣﯿﺪ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯﮐﮧ ﻧﮧ
 ﺟﯿﺘﮯﮨﻮﺋﮯ ﺗﻢ ﻣﺮﻭ
 ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯽ ﺭﮨﻮ
 ﭼﻠﺘﮯﭼﻠﺘﮯ
 ﺍﻥ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﭼﻬﻮ ﺁﺋﻮﮔﮯ
 ﻓﻀﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻤﮑﺘﮯ ﻣﮧ ﭘﺎﺭﻭﮞ
 ﺳﯿﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﭼﻬﻮ ﺁﺋﻮﮔﮯ
 ﺍﻣﯿﺪ ﺭﮐﻬﻮ، ﺷﮑﺮﮔﺰﺍﺭﺑﻨﻮ
 ﻫﺮ ﭼﯿﺞ ﭘﮯﻗﺎﺑﻮﭘﺎﺋﻮﮔﮯ
 ﺍﻥ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ، ﺳﯿﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ
 ﺍﭘﻨﮯﺍﺭﺩﮔﺮﺩﻣﯿﮟ ﭘﺎﺋﻮﮔﮯ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 