امید کسی کی یاد دل میں ہے
کوئی احساس باقی ہے
بدلتے موسموں کے درمیاں اک ساتھ باقی ہے
ابھی تو میں سفر میں یو ملیں گی منزلیں مجھ کو
مگر ان راستوں کے درمیاں اک ساتھ باقی ہے
کہیں پر شام ڈھلتی ہے کہیں رات ہوتی
ابھی تو چاندنی ہے چاند کی رات باقی ہے
چلے آؤ کسی دن تم ہمارا حال بھی دیکھو
ہمارا جسم مردہ ہے مگر اک سانس باقی ہے
امید ہے پھر بھی ملے گا وہ اک دن ہمیں
خدا پر ہے بھروسہ ابھی خدا کی ذات باقی ہے