نہ کوئی اپنا ہے نہ کوئٰی یگانہ ہے یہاں
پھر ہم جیسے اجنبی جائیں کہاں
یہ کیسا درد ہے یہ کیسی ریت ہے یہاں
اپنے ہوئے پرائے جہاں
کوئی تو ہو جو آ کے درد سنمبھالے ہمارے
ہر کوئی اپنی مستی میں مست ہے یہاں
نہ کوئی دوست رہا نہ کوئی رقیب رہا
جو رہا وہ تنہا رہا یہاں
تنہا رہنا ہے کتنا مشکل کوئی ہم سے آ کے پوچھے
پھر پتہ چلے ان کو کہ جدائی ہے کیسی یہاں
نہ کوئی اپنا ہے نہ کوئی یگانہ ہے یہاں
پھر ہم جیسے اجنبی جائیں کہاں
اس امید پر بس جی رہے ہیں ہم لئیق
کہ کوئی تو ہو ہوگا جو ہوگا ہمارا یہاں