آج تک قائم ہے اس کے لوٹ آنے کی امید آج تک ٹھری ہے زندگی اپنی جگہ لاکھ یہ چاہا کہ اس کو بھول جاؤں فراز حوصلے اپنی جگہ بے بسی اپنی جگہ