امید وفا توڑا ہے کسی نے

Poet: رعنا کنول By: Raana Kanwal, Islamabad

آنسو رخسار میں بھگویا ہے کسی نے
ہم سے ناتا توڑا ہے کسی نے
بنا کے خاک چھوڑا ہے کسی نے
امید وفا توڑا ہے کسی نے

دل کے ارمانوں کو کھریدا ہے کسی نے
زخموں کے تار کو چھڑا ہے کسی نے
ادھورا کر کے تنہا کیا ہے کسی نے
امید وفا توڑا ہے کسی نے

بیچ منزل میں لا کے چھوڑا ہے کسی نے
عشق کی تاریکیوں میں ڈبویا ہے کسی نے
پیار کی دھل کو پیھنکا ہے کسی نے
امید وفا توڑا ہے کسی نے

وعدوں کو وفا نہ کیا ہے کسی نے
محبّت کی تپتی ریت پر چلتا چھوڑا ہے کسی نے
گلاب عشق کے کانٹوں سے چھلی کیا ہے کسی نے
کنول امید وفا توڑا کسی نے
 

Rate it:
Views: 741
21 May, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL