امید کی کرنوں سے نئی دنیا بسا لے
ارمان بھرے شہر میں گھر ااپنا بنا لے
ہر دھوپ کے آنگن میں چھپی مست گھٹا ہے
دکھ درد کے سازوں میں بھی خوشیوں کی صدا ہے
مایوس نہ ہو آج ذرا ہنس لے ہنسا لے
ارمان بھرے شہر میں گھر اپنا بنا لے
ان غم کے اندھیروں میں نئے چاند کھلیں گے
کل بچھڑے سویرے بھی تجھے آن ملیں گے
تو دل میں محبت کے چراغوں کو جلا لے
ارمان بھرے شہر میں گھر اپنا بنا لے
دنیا میں تو الفت کے لیے دار و رسن ہے
محنت کے مقدر میں بھی غربت کا کفن ہے
ہمت ہے تو ہمت سے مقدر کو جگا لے
ارمان بھرے شہر میں تو گھر اپنا بنا لے