ڈولی نکلے تو جہیز کی ہر سو لگتی ہیں نمائش جنازہ نکلے تو سوغات کی پھر لگتی ہے نمائش خود پر تیل چھڑک کر مر جاتا ہے غریب ایسی بھی کرامات کی پھر لگتی ہے نمائش