ان دیکھے کھیل

Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasur

سورج کرنوں سے
شبنم کھیچنے چلا تھا
کہ اس کی حدت نے
زیست کے ہونٹوں پہ
پیاس رکھ دی
جیون کا نم
خون جکر پی کر
ہستی کی ناتمام آرزوں پر
مسکرایا
آدم سٹپٹایا
حیات کا سفر
موت کی دہلیز تلک لے آیا
سوچ کا اک دیپ جلا
زیست مرتیو کے در کی
دربان کیوں بنی ہے
گاجر سیب کا تبادل سہی
سیب تو نہیں ہے
پیٹ سول کے سبب عناصر
اس کے پوست کی روح میں ہیں
جنم سے مرتی تلک
برسات کے موسم کی
آنکھ مچولی کے
ان دیکھے کھیل
ہم کیوں کھلتے ہیں؟

 

Rate it:
Views: 353
27 Nov, 2013
More Life Poetry