ان سے ملنے کی امید نظر نہیں آتی
دل بیتاب ہے کوئی خبر نہیں آتی
چرچا تھا سارے شہر میں جس دھن کا
اب کسی کو وہ آواز شام و سحر نہیں آتی
میرے تنہائی میں رہتے تھے صدا سات میرے
الٰہی! پھر انہیں میری یاد کیونکر نہیں آتی
اِک اُداسی چھاگی ہے دیار دل میں
مدت ہوئی کہ رونق میرے گھر نہیں اتی
کیسے بھول جاؤں حماد وہ خوبصورت لمحے
کہ گزری ہوئی گھڑی دوبارہ پھر نہیں اتی