ان چاہا کوئی رشتہ نبھانہ پڑ گیا
دل کو اپنے زبردستی منانا پڑ گیا
اک بوجھ وفا تھا جو سر پے تھا بھاری۔
بہر حال بہر سورت آخر اٹھانا پڑ گیا۔
آسان نہ تھا چہرے پر جھوٹی ہنسی لانا۔
مگر کسی کی خاطر مسکرانہ پڑ گیا۔
جس سے قطع تعلق تھا برسوں زمانے سے۔
آج مجبورن دھلیز پر اس کی جانا پڑ گیا۔
وہ جو ازلی دشمن تھا اپنی محبت کا۔
اسے بھی کسی کی خاطر منانا پڑ گیا۔
کیا ہی عزت گنوائی ہمنے تیرے پیچھے ظالم!۔
کہ عدو کے آگے سر کو اپنے جھکانا پڑ گیا۔
آہ ! دل کو مہنگا پڑا پیار کا سودا۔
فائدے کے چکر میں نقصان اٹھانا پڑ گیا