گرفتہ دل تھے مگر حوصلہ نہ ہارا تھا ضرب آئی تھی مگر خود کو سنبھالا تھا شہرِ دل کی گلیوں کا میں ایک ایسا مسافر تھا انا نے بات بگاڑی تھی اور قصور ہمارا تھا غلط ڈور سے جو ہم الجھ پڑے تھے راستہ بھٹک گئے تھے اور دور کنارہ تھا