انتخاب درد حصہ دوم

Poet: Khawaja Mir Dard By: Bakhtiar Nasir, Lahore

اوروں سے تو ہنستے ہو نظروں سے ملا نظریں
ادھر کو نظر کوئی پھینکی بھی تو دزدیدہ
کیا کہوں تجھ سے ہمنشین دل میں
برچھی سی لگتی ہے وہ ترچھی نگاہ
پگھلا تمہارا دل نہ میرے حال پر کبھی
ہر چند روتے روتے میں نے نالے بہا دئیے
سیلاب اشک گرم نے اعضا میرے تمام
اے درد! کچھ بہا دئیے اور کچھ جلا دئیے
جفا و جور اٹھانے پڑے زمانے کے
ہوس تھی جی میں کسو ناز کے اٹھانے کے
وہ اشک نکلتا ہے میری چشم سے جس کا
ہر قطرہ کم ازپارہ الماس نہیں ہے
جفا و جور تو ظالم سبھی گوارہ ہیں
مگر یہ رسم جدائی ہے ناگوار مجھے
وہ سرخ لباس اس کے گلے میں نظر آیا
جس کے ہیں میرے دل میں پڑے اب تئیں چھالے
جی کی جی میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی
حیف ہے اس سے ملاقات نہ ہونے پائی
دید وا دید ہوئی دور سے میرے اسکی
پر جو میں چاہا تھا سو بات نہ ہونے پائی

Rate it:
Views: 879
15 Apr, 2010