ابھی تو کاٹنے ہیں ہم کو
اداس موسم کے رتجگے بھی
وہ سارے لمحے جو کھو گئے ہیں
وہ سارے رستے جو گم گئے ہیں
خزاں کی رت میں اب کون آئے
کوئی تو جا کر اسے بتائے
وہ چاند تارے سمیٹ لائے
اسے بتائے کہ کوئی اب تک
وفا کے موتی پرو رہا ہے
صدائیں دل سے نکل رہی ہیں
امیدیں اب دم توڑنے لگی ہیں
کوئی تو جائے۔۔۔۔ بتائے اس کو
ہماری سوچیں بکھر گئی ہیں
ہماری سانسیں بکھر رہی ہیں
ہماری آنکھوں کے دیپ اب ماند پڑ رہے ہیں
اب آ بھی جاؤ کہ
رات کے سائے بڑھ رہے ہیں