جب باتیں دل کی باتیں ہوں
ان باتوں میں پھر جھوٹ کہاں
جب قصہ غم کا قصہ ہو
اس قصہ میں پھر کھوٹ کہاں
وہ دیکھو سورج ڈوب گیا
پھر دل کا سپنا ٹوٹ گیا
کب آؤ گے کب آؤ گے
یہ کہ کر پنچھی لوٹ گیا
سب لہریں شور مچاتی ہیں
اور جیسے نوحہ گاتی ہیں
پھر دریا مجھ سے کہتا ہے
کیوں گیلی ریت پہ بیٹھے ہو
کیوں ایسی باتیں کہتے ہو
کیوں کھوئے کھوئے رہتے ہو
تم گھر جاؤ تو اچھا ہو
تم سو جاؤ تو اچھا ہے