زندگی انتظار میں
ڈھل رہی ہیں
تم کب آؤ گیے سوچ کر
دھڑکن تھم رہی ہے
کس کس طرح کیا ہے
انتظار تمہارا ہم نے
کہ آج اک پل بھی
گزانے کے لیے
دھڑکن دھوپ میں
ننگے پاؤں چل رہی ہے
کاش کے ہجرے غم کو
ختم کر سکتے لکی
کہ آج اک گھڑی بھی
بڑی مشکل سے گزر رہی ہے