قسمت سے اپنی سب کو شکایت کیوں ہے جو نہیں مل سکتا اس سے محبت کیوں ہے کتنے کھائے ہیں دھوکے ان راہوں میں پھر بھی دل کو اسی کا انتظار کیوں ہے