انتظار

Poet: muhammad faizan munghiz By: muhammad faizan munghiz, jhelum

خود کے لوٹ آنے کا انتظار ہے مجھ کو
مجھ سے پوچھتے ہیں یہ
ان سیاہ راتوں میں
کیوں جاگتے ہو تم
کس کو سوچتے ہو تم
اداس بیٹھ کے چھت پہ
چاند دیکھتے کیوں ہو۔
بات اصل میں یوں ہے
چاند کی شرارت ہے۔
چاند آتا تھا ملنے۔
اب کہیں نہیں ملتا۔
بیٹھ کہ راتوں میں
کوستا ہوں چاند کو
اور انتظار کرتا ہوں
اپنی پہلی حالت کا
کیا تھا میں، بنا کیا ہوں
خود کے لوٹ آنے کا انتظار کرتا ہوں۔
خود کے لوٹ آنے کا انتظار ہے مجھ کو

Rate it:
Views: 536
09 Oct, 2015