نجانے ہر اک سفر پے وہ انتظار کس کا تھا
جو گزرے لمحے تھے اب ان پہ اختیار کس کا تھا
میں مانگتا تھا دعا روز اس کی مغفرت کے لئیے
وہ راستے میں میرے گھر کے مزار کس کا تھا
بدلتا رہا وہ کروٹیں بستر پہ میرے پہلو میں
وہ رات بھر اس کی آنکھوں میں خمار کس کا تھا
وہ میرا یقیں تھا جسے بے شمار لوٹا گیا
اب وفا کے نام وہ جھوٹا اعتبار کس کا تھا