انتہا ملن کی تو ، ٹوٹنے کے اندر ہے
Poet: Rehan Abbas By: rehan, lahoreزندگی سفر میں ہے ، آدمی مسافر ہے
جس طرح بھی ممکن ہو
اس نے چلتے جانا ہے
وقت کے بہاؤ میں
ہم نے بہتے جانا ہے
رزق ہو تعلق ہو
یہ تو بس بہانے ہیں
آدمی کی قسمت میں
کو بکو بھٹکنا ہے
دردبدر بہکنا ہے
دو قدم مسافت پر
راستہ بدلنا ہے
راستہ نہ بدلے بھی
تو بھی اس کو جانا ہے
عمر بھر کی سنگت کو
ایک پل نہیں لگتا
سامنے نگاہوں کے
سانسیں ٹوٹ جاتی ہیں
گرہیں چھوٹ جاتی ہیں
ہم بھی کتنے پاگل ہیں
رزق کو ، تعلق کو
جوڑ جوڑ رکھتے ہیں
اور بھول جاتے ہیں
انتہا ملن کی تو ، ٹوٹنے کے اندر ہے
زندگی سفر میں ہے ، آدمی مسافر ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






