وہ میرا انتہائے شوق
کہ
تجھ کو توت کے چاہنا
بہاروں کے نظاروں میں
کبھی
خوابوں کے عالم میں
تیرا چہرا نظر آنا
اچانک رستے میں
نظر کا میل ہو جانا
وہیں سانسوں کا رک جانا
میری دھڑکن کا تھم جانا
پھر ہوا وہی جو ہوتا ہے
محبت کے فسانوں میں
میرا ہارتے رہنا
تیرا وہ جیتے جانا
صدائیں تو میری سننا
مگر انجان بن جانا
مگر پھر بھی
کبھی جو رات بھر جاگو
نیند ہو دور آنکھوں سے
بےچینی ستاتی ہو
کسک سی دل میں رہتی ہو
ایسے میں اگر جانم
وفائیں جو میری یاد آئیں
تو میری جان یوں کرنا
زرا سا مسکرا دینا
مجھے واپس بلا لینا