یہی
جی میں سمائی ہے
قلم انگشت کا اپنی تراشوں
اور لہو کی روشنائی سے
لکھوں میں حال دل تجھ کو
یہاں تک کہ
لہو کی روشنائی ختم ہوجائے
لہو کی ختم بھی ہو کر
کئی باتیں رہیں گی
نا مکمل اور ادھوری ہی
مگر یہ عین ممکن ہے
تجھے یہ علم ہوجائے
وفا اور دل لگی میں
فرق ہے کتنا