انجان ہو تم جن باتوں سے
چلو آج تمہیں بتلاتے ہیں
جب آن پڑے مشکل کوئی
ہم پل پل ساتھ نبھاتے ہیں
ہم جان ہتھیلی پر تھامے
حالات سے نہ گھبراتے ہیں
جب جنگ ہو سانسیں دینے کی
ہم موت سے بھی لڑ جاتے ہیں
نم آنکھیں یہ ہو جاتی ہیں
دل خون کے آنسو روتا ہے
جب اشک سنبھالے پلکوں پے
کوئی پھول سا اپنا کھوتا ہے
اپنی تو دعا ہے یہ رب سے
ہر زخم سبھی کا سل جائے
کوئی دنیا میں بیمار نہ ہو
آرام سبھی کو مل جائے
درد کے مارے لمحوں میں
ہم آنکھ بچا کے روتے ہیں
تم لکھ کہو پتھر لیکن
انسان تو ہم بھی ہوتے ہیں
جذبات چھپا کر سینے میں
امراض سے لڑتے رہتے ہیں
ہم پتھر جیسے لوگوں کو
کچھ لوگ مسیحا کہتے ہیں