انجانا سا خوف سبکے دلوں میں بٹھا دے کوئی آ کر
کپکپی لگے اور سبکی کلفے جما دے کوئی آ کر
کئی دن کا بھوکا کھڑا تھا اس انتظار میں
کہ پیٹ بھر کے کھانا کھلا دے کوئی آ کر
کاش زندگی میں اک معجزہ ایسا ہو جائے
گدوں کےنیچے نوٹوں کی گڈیاں بچھا دے کوئی آ کر
مبین کا ارمان ہے تپتے ہوئے اسکے ریگستان میں
محبتوں کی برساتیں خوب برسا دے کوئی آ کر