اندازِ وفا جِس کا تغافل کی طرح ہے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, UK

اندازِ وفا جِس کا تغافل کی طرح ہے
وہ جانِ وفا زیست کے حاصل کی طرح ہے

یہ جسم کہ کاندھے پہ دھرا جیسے کویٔ بوجھ
یہ زیست کہ اِک کربِ مسلسل کی طرح ہے

بس مانگے تری دید کی خیرات صبح و شام
دِل گویا مرا کاسۂ سایل کی طرح ہے
|
طایرٔ کی طرح درد کے پنجرے میں مِرا دِل
رنجور ہے ، محجور ہے بسمِل کی طرح ہے

مہکا تا رہے شام و سحر روُح کو میری
یادوں کا دُھواں خوشبوۓ صندل کی طرح ہے

کر دیتا ہے جو رنج سے پھولوں کے جگر چاک
نالہ مِرا فریادِ عنادل کی طرح ہے
 

Rate it:
Views: 852
10 Dec, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL