جھوٹے دیتے سبھی
دلاسے ہیں
جذبوں کے بھی عجب
تماشے ہیں
پیار بانٹنے والے اکثر
خود ہوتے پیار کے
بڑے پیاسے ہیں
سوچتی ہوں تنہا بیٹھ
کر اکثر
تقدیر کی بے ثباتی کو
بات سے ہے بات الجھے
کیوں پڑ جاتے قسمت
کے الٹے پانسے ہیں
اس جیون کی ہر ڈگر پر
بکھرے بد نصیبی و محرومی
کے کیوں کانٹے ہیں
اندر سے شاہین ہو گئے
ہیں ،ریزہ ریزہ
باہر سے نظر آتے
اچھے خاصے ہیں