انسان

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

یہ کیا ہے
کیسے بیان ہو گا
کون ہے وہ کہاں ہو گا
جس کو بتا پائیں
حالات دل سنا پائیں
اس بوجھ کو ہٹا پائیں
جو ہمارے من پہ ہے
کچھ باتیں دل کے گوشوں سے
خون چوستی جاتی ہیں
جب آئینہ کے سامنے ہوں
نگائیں پوچھتی جاتی ہیں
کون ہے وہ کہاں ہو گا
جو غموں سے عاری ہو
جسے نہ یہ بیماری ہو
چاہنے اور چاہے جانے کی
کسی کا مکمل کہلانے کی
کون ہے وہ کہاں ہوگا
جو ہمیں آزاد کر دے
جیون کو آباد کر دے
مگر شرائط سے عاری ہو
پھر سلسلہ جاری ہو
قید سے رہائی کا
خود سے آگائی کا
مگر یہ ممکن نہیں
کیونکہ انسانوں کی نگری میں
ہر کوئی بیمار ہے
خواہشات سے لاچارہے
تلاش میں ہے مبتلا
عجب سی ہے یہ سزا
عجب سا ہے یہ سلسلہ
یہ کیا ہے
کیسے بیان ہو گا

Rate it:
Views: 669
19 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL