کیا سوچ کرانسان نے خود کو سمجھا خدا
پوری کریں حاجت تری مٹی کے ذرات
مانوں گا تب میں تیری خدائی کو
دل میں اتر کر پڑھ میرے تخیلات
ہاں تو چھین لیتا ہے رزق بندوں کا
ہے ہمت کر پیدا زمین سے نباتات
دی موت کسی کو تجھ پہ بھی آئے گی
دکھا اب دے کر مردوں کو حیات
تو مخلوق ہے عاجزی تیرے لائق ہے
ملیں گے مٹی میں ترے سارے خرافات