کیا لکھوں وہ جو دیکھا یا وہ جو دکھایا گیا
کبھی دل و جگر کبھی جان و آبرو کبھی آشیانہ
ظلم کی حد کہاں تک برسا کے سرے عام لاٹھیاں
انصاف کہاں پوری امت مسلماں کو اک سوال بنایا گیا
کہتے ہیں کوئی بولتا نہیں خاموش کیوں ہے
وقت قیامت ہے ایمان کو دلوں سے اٹھایا گیا
بھول گئے پوچھنے والے طوفان سے پہلے کا آلم
طوفان مییں جنہیں گردوغبار اور زرد پتوں کی مانند اڑایا گیا
اک ہم ہی نہییں ہیں حیران حیرت زدہ ہے زمین و آسمان
کیا دعوٰی دار علمبرداراے اسلام کرتے ہیں یوں تزلیل انساں
انصاف تو یہ ہے تیری عدالت کا نساء ظالم اور شریک ظلم ہی نہیں
برملا ہر دیکھنے والی خاموش نظر کو سزا کا حقدار ٹھرایا گیا