انکار سے وہ میرے دکھی ہوا بہت
پوچھتا رہا وہ اخر وجہ کیا ہے انکار کی
ڈھونڈتی رہی وجہ میں اپنےانکار کی
ڈھونڈ نا پائی ایک بھی وجہ میں انکار کی
وہ پلو سے میرے لپک بیٹھ اس طرح سے گیا
نا جاؤنگا میں وجہ جانے تیرے انکار کی
دہائیاں میں اسے دیتی رہی بے وجہ کے انکار کی
پھر بھی نہ مانا وہ بے مروت وجہ انکار کی
اتر گیا میرے دل سی توں وجہ یہ ہے انکار کی
جھٹ پلو چھوڑ میرا وہ کھڑا ہوا وجہ جان کے انکار کی
بولا نہ جھوٹ بول کنولی یہ وجہ نہیں تیرے انکار کی
ہنس کے رو دی کنول کوئی نہ وجہ تھی انکار کی