شام ڈھلے پچھلے پہر میں
آنگن میں اک پیڑ تلے
میں آنکھیں موندے بیٹھی ہوں
چہار سو بکھرے
پتوں کی آہٹ
میرے کان میں سرگوشیاں کرتی ہے
اور محسوس ہوتا ہے
جیسے لمحہ موجود میں
کوئی ساتھ ہے میرے
ہوا میں بسی پھولوں کی باس
اور
چہکتے پرندوں کے ساز
اک انوکھی کہانی سناتے ہیں
اور محسوس ہوتا ہے
جیسے لمحہ موجود میں
کوئی ساتھ ہے میرے
فضا میں بکھرا
عجب سا فسوں ہے
نہ ہی خامشی نہ ہی غل ہے
لگتا ہے پھر بھی کوئی اس میں مخل ہے
اور محسوس ہوتا ہے
جیسے لمحہ موجود میں
کوئی ساتھ ہے میرے
اک ردھم سا ہے زندگی میں
خیالوں کی بارات اتری ہو جیسے
اور چہرے پہ مسکان سجائے
میں سوچتی ہوں
کہ میں بھی تو ہوں اسی نگر میں
اور محسوس ہوتا ہے
جیسے لمحہ موجود میں
کوئی ساتھ ہے میرے
کوئی
پاس ہے میرے