رات کا اندھیرا ہے اور میں اکیلی ہوں
خامشی کا پہرہ ہے اور میں اکیلی ہوں
کوئی آہٹ کوئی دستک کوئی بھی کھٹکا نہیں
ہر طرف ویرانہ ٹھہرا ہے اور میں اکیلی ہوں
آدمی نہ آدمی کا پرتو نہ کوئی صدا
چار سو ویران صحرا ہے اور میں اکیلی ہوں
بزم خلوت میں ڈھلی تنہائی کی محفل سجی
انجمن کا دور دورہ ہے اور میں اکیلی ہوں
اب تو یہ عالم ہمارے ساتھ میں عظمٰی فقط
یادوں کا بسیرا ہے اور میں اکیلی ہوں