(فلسطین کی پکار)
ہر طرف خون ہے
انسانی خون
کیا وجہ اس کی رنگت
اس کی گرمی
اس کی مہک
وہ کرب بھری سسکیاں
آنکھوں سے بہنے والے سیلاب
انسانی لاشوں کا وہ انبار
بچوں کے خون میں تر جسم
اور بکھرے جسم کے اعضاء
کیا تمہیں ڈراتے نہیں
تم رات کو اس سب ظلم کو دیکھنے کے بعد
کیسے سوتے ہو گے
کہیں ایسا تو نہیں کہ
یہ خون مسلم ہے
جو تم جب چاہو بہا دو
اور بولو
یہ انسانی شیلڈ تھی
باوجود احتیاط کے ہم کچھ نہیں کر پائے