اور کناروں کا بھرم ٹوٹ گیا
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillچاند تاروں کا بھرم ٹوٹ گیا
غم کے ماروں کا بھرم ٹوٹ گیا
بس ذرا لہر سی اٹھی دل میں
اور کناروں کا بھرم ٹوٹ گیا
پتی پتی ہوئے گلاب کے پھول
پھر بہاروں کا بھرم ٹوٹ گیا
ہم فقیروں کے ایک سجدے سے
تاجداروں کا بھرم ٹوٹ گیا
ساتھ اپنا وجود بھی نہ رہا
سب سہاروں کا بھرم ٹوٹ گیا
ٹوٹ بکھرا ہوں ایک لمحے میں
آج یاروں کا بھرم ٹوٹ گیا
مرکزہ کس طرح سلامت ہو
جب مداروں کا بھرم ٹوٹ گیا
کھل گیا راز زندگانی کا
استعاروں کا بھرم ٹوٹ گیا
More Sad Poetry






