اور کچھ بھی ہے
Poet: UA By: UA, Lahoreاِس کہانی کی حقیقت اور کچھ بھی ہے
زندگانی کی حقیقت اور کچھ بھی ہے
جو نظر آتا ہے سب ویسا نہیں ہوتا
جو کہا جاتا ہے سب ویسا نہیں ہوتا
جو سنا جاتا ہے سب ویسا نہیں ہوتا
جع سمجھ آتا ہے سب ویسا نہٰیں ہوتا
خاک کے ذرے کو محض خاک نہ سمجھو
آگ کی حدت کو محض آگ نہ سمجھو
پانی کے قطرے محض حباب ہی نہیں
صر صر ہوا کے جھونکے محض راگ ہی نہیں
آدمی کے بھیس میں کتنے چراغ ہیں
کتنے ہیں شاہین اور کتنے زاغ ہیں
آدمی انسان آدمی حیوان ہے
آدمی فرشتہ آدمی شیطان ہے
ایک آدمی کے روپ میں کتنے سروپ ہیں
اِک انگ میں ڈھلے کئی طرح کے رنگ ہیں
ایک بدن سے جڑے کئی سائے سنگ ہیں
زندگی سے موت مرگ سے حیات تک
تخلیق کے خیال سے تکمیلِ ذات تک
زندگانی کی حقیقت اور کچھ بھی ہے
اِس کہانی کی حقیقت اور کچھ بھی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






