اُجالے کرنا

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

پہلے تو دردِ محبّت کے حوالے کرنا
پِھر مِری یاد میں تُم بیٹھ کے نالے کرنا

تُم نے سِیکھا یہ ہُنر کِس سے ہمیں بتلاؤ
تِیرگی زُلف سے، پِھر رُخ سے اُجالے کرنا

ہم نے سمجھا تھا کہ ہے عِشق سفر پُھولوں کا
پر شُمار آپ ابھی پاؤں کے چھالے کرنا

بُھول سکتا ہے بھلا کوئی کہاں وہ صدمے
آئے دِن دِل پہ سِتم ہائے نِرالے کرنا

اچّھے اِنساں کی یہاں قدر نہِیں ہے کوئی
آستِینوں میں بھلے سانپ ہی پالے کرنا

لوٹ آئیں گے مگر شرط فقط اِتنی ہے
اِہتمام اپنے لِیے رُوئی کے گالے کرنا

کیسی حسرتؔ ہے کہ ہم دِل کو سمیٹے ہی رہے
ہم نے سِیکھا نہ کبھی قلب کو جالے کرنا

Rate it:
Views: 237
24 Mar, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL