اُس نے پُھول بھیجے ہیں
پھر میری عیادت کو
ایک ایک پتی میں
اُن جمیل ہاتھوں کی
خوشگوار حدّت ہے
اُن لطیف سانسوں کی
دلنواز خوشبو ہے
دِل میں پُھول کِھلتے ہیں
رُوح میں چراغاں ہے
زندگی معطّر ہے
پھر بھی دِل یہ کہتا ہے
بات کچھ بنا لیتا
وقت کے خزانے سے
کاش وہ خود آ جاتا