اُس کو احساس یہ دلانا ہے
میں نے دنیا سے روٹھ جانا ہے
اے دل توڑنے والے! سن لے
خدا کو منہ بھی تو دکھانا ہے
جھوٹ، نفرت اور دھوکے بازی
تو نے دنیا سے بھی تو جانا ہے
سنو تمہاری آواز کٹ رہی ہے
تمہارے پاس یہ اچھا بہانہ ہے
روٹھ جاؤں اگر کبھی تم سے
کونسا تم نے مجھے منانا ہے
نیند تُو آ جا میری آنکھوں میں
اُس نے خواب میں جو آنا ہے
اس لئے مشغول ہوں میں بچوں میں
اپنے دل کو بھی تو بہلانا ہے
میں نے مرنا نہیں ہے پر محسن
دنیا میں نام بھی کمانا ہے
شاعری چھوڑنے سے کیا ہوگا
تم نے پھر بھی تو یاد آنا ہے
عشق میں مار نہیں کھانی پر
تیری گلی میں مگر آنا ہے