اُسکی یادیں مجھے یاد آتی ہیں کیوں
آکے مجھ کو یونہی تڑپاتی ہیں کیوں
بھولناں چاہوں بھی اُس کو، بھول نہ سکوں
اُس کی باتیں ہمیں یاد آتی ہیں کیوں
میں نے سوچھا کہ مجھ سے ملے نہ کبھی
پر وہ خوابوں میرے یوں آتی ہے کیوں
اُس نے چھوڑا مجھے اور خود چل پڑی
اپنے پیچھے مجھے یوں دوڈاتی ہے کیوں
اشک آنکھوں میں میرے ہمیشہ سے ہیں
اب دل کو میرے یوں دھڑکاتی ہے کیوں
یاروں تم ہی کہو کہ میں کیا اب کروں
نا جانےعبدالؔ کو وہ یوں ستاتی ہے کیوں