اُسے مجھ سے کوئی شکایت نہ رہی
کیا سمجھوں اِسے کہ محبت نہ رہی
یا ہار گیا وہ محبت کے آگے
محبت کو جھیلنے کی ہمت نہ رہی
الجھا الجھا سا ہے وہ کئی دنوں سے
اُس کی باتوں میں وہ شدت نہ رہی
زمانے کا ہی ہو کے رہ گیا ہے
میرے ملن کی اُسے فرصت نہ رہی
ہمارا دیدار اُس کی ضرورت تھا کبھی
اب اُسے اِس کی ضرورت نہ رہی
وہ اکثر دیکھا کرتا تھا حیرانگی سے
نظر میں اُس کی حیرت نہ رہی
تقدیر نے رنگ ہی بدل ڈالے اپنے
نصیبوں میں اپنے وہ رحمت نہ رہی