اُلجھن

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کروڑوں چہرے
اور ان کے پیچھے
کروڑوں چہرے
یہ راستے ہیں کہ بِھڑ کے چَھتّے
زمین جسموں سے ڈھک گئی ہے
قدم تو کیا تِل بھی دَھرنے کی اب جگہ نہیں ہے
یہ دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں
کہ اب جہاں ہوں
وہیں سِمٹ کے کھڑا رہوں میں
مگر کروں کیا
کہ جانتا ہوں
کہ رُک گیا تو
جو بِھیڑ پیچھے سے آ رہی ہے
وہ مجھ کو پَیروں تَلے کُچل دے گی پیس دے گی
تو اب جو چلتا ہوں میں
تو خود میرے اپنے پَیروں میں آ رہا ہے
کسی کا سینہ
کسی کا بازو
کسی کا چہرہ
چلوں
تو اوروں پہ ظلم ڈھاؤں
رکوں
تو اوروں کے ظلم جھیلوں
ضمیر
تجھ کو تو ناز ہے اپنی منصفی پر
ذرا سُنوں تو
کہ آج کیا تیرا فیصلہ ہے

Rate it:
Views: 418
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL