اُلجھی اُلجھی ہر سانس ہے کل سے
میرا خانۂ قلب اُداس ہے کل سے
کہیں وقتِ رُخصت تو نہ آیا سر پہ
لمحاتِ حیات کا مجھے احساس ہے کل سے
چھوڑ رکھا تھا اسے یاد کرنا کب سے
اُس کے آنے کی آس ہے کل سے
پیار دنیا سے بھی کچھ کچھ ہونے لگا
ہر موقعِ ماضی پاس پاس ہے کل سے
یہ کیا ہے کیوں نہیں جانتے ٗٗٗٗ مگر
ہوا تو ضرور کچھ خاص ہے کل سے
مَیں مر گیا تھا جو کبھی میرے اندر
جاگ گیا ٗٗٗٗٗٗٗٗمجھ سے روشناس ہے کل سے
برسوں سے اِسی آس پہ تھا یہ
مگر اب وقت پہ بدحواس ہے کل سے