اُلفت کے تقاضوں کو تم سمجھے نہ ہم
قسمت کے ارادوں کو تم سمجھے نہ ہم
اے کاش کبھی دل کو تیری خبر ہوتی
نہ خونِ جگر ہوتا نہ آنکھ میری روتی
دنیا کی اداوں کو ،اپنوں کی وفاوں کو
ٹوٹے ہوئے وعدوں کو تم سمجھے نہ ہم
اُلفت کے تقاضوں کو تم سمجھے نہ ہم
قسمت کے ارادوں کو تم سمجھے نہ ہم
یہاں اپنا نہیں کوئی ، غم کے سوا شائد
اور آنکھ نہیں کوئی، نم کےسوا شائد
نا کردہ خطاوں کو،بے جُرم سزاوں کو
چاہت کے تماشوں کو تم سمجھے نہ ہم
اُلفت کے تقاضوں کو تم سمجھے نہ ہم
قسمت کے ارادوں کو تم سمجھے نہ ہم
درد کے رشتے نے منسلک تو کیا تم سے
دلِ ویراں کو میرے جوڑ دیا تم سے
اجنبی خوابوں کو ، عجب تعبیروں کو
ہاتھوں کی لکیروں کو تم سمجھے نہ ہم
اُلفت کے تقاضوں کوتم سمجھے نہ ہم
قسمت کے ارادوں کو تم سمجھے نہ ہم