اُلفتِ غموں سے گزُرتی ہے یہ میری زندگی
کہ اب خاک میں سمٹ جانا چاہتا ہوں
نہ ڈھُونڈ سکے کوئی بھی میرا وجود یہاں
اِس طرح سب کی یادوں سے نکل جانا چاہتا ہوں
چاہت بھری تھی اِس دل میں اتنی
پتھر زمانے نے کُچل ڈالا
نہیں گلہ کسی سے اب کوئی
کہ میں خود کو مٹا جانا چاہتا ہوں
اب غمِ زندگی میں ڈُوب جانا ہے
کہ اب یاد نہ رہے ہمھیں کون اپنا اور کون پرایا
کیا پایا اور کیا کھویا
سب بھُولا دینا چاہتا ہوں