اِس عالمِ شہود سے باہر نکل گیا
میں اپنے ہی وجود سے باہر نکل گیا
پڑھتا ہُوں لوحِ وجد سے آیاتِ عشق کو
الہام کی قیود سے باہر نکل گیا
جذباتیت میں جذب نے مجذوب کردیا
میں حلقہ ء نمود سے باہر نکل گیا
پاگل کہو مجھے! میں وہ مجنونِ عشق ہُوں
جو فکر کی حدود سے باہر نکل گیا
خوشبوئے وَرۡد کی طرح اُڑتا ہُوں سُو بسُو
تجسیمِ ہست و بود سے باہر نکلا گیا