اِک ادا سے آئے گا بہلائے گا لے جائے گا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

اِک ادا سے آئے گا، بہلائے گا، لے جائے گا
پاؤں میں زنجِیر سی پہنائے گا، لے جائے گا

میں نے اُس کے نام کر ڈالی متاعِ زِندگی
اب یہاں سے اُٹھ کے وُہ جب جائے گا لے جائے گا

کل نئی گاڑی خرِیدی ہے مِرے اِک دوست نے
سب سے پہلے تو مُجھے دِکھلائے گا لے جائے گا

میں بڑا مُجرم ہُوں مُجھ کو ضابطوں کا ہے خیال
ہتھکڑی اِک سنتری پہنائے گا، لے جائے گا

میری چِیزوں میں سے اُس کو جو پسند آیا کبھی
چِھین لے گا چِیز پِھر مُسکائے گا، لے جائے گا

شاعری رکھ دی ہے میں نے کم نظر لوگوں کے بِیچ
دوستو وہ مِہرباں بھی آئے گا، لے جائے گا

اپنی بِیوی کے بِنا کِس کا گُزارا ہے یہاں
دیکھنا، داماد جی پچھتائے گا، لے جائے گا

سر میں چاندی تار لے کر ایک لڑکی نے کہا
کیا کوئی اب بھی مُجھے اپنائے گا، لے جائے گا؟؟

دیکھنا کُوڑے میں سڑتا باسی کھانا بھی رشِیدؔ
ننھا سا مجبُور بچّہ کھائے گا، لے جائے گا

Rate it:
Views: 278
02 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL