اِک قدم کویٔ در پیش جب سفر ہوگا

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

 اِک قدم کویٔ در پیش جب سفر ہوگا
کِسی بھی راہ ے اس کو نہ پھر مفر ہوگا

ہوا کے زور سے جو ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے
مری طرح سے اکیلا کویٔ شجر ہوگا

اِسی امید میں پاؤں مرے فگار ہوۓ
کِسی گلی میں تو چھو ٹا سا اپنا گھر ہوگا

بناں کہے وہ مرے دِل کی بات جانے گا
مری وفا کا اگر اس پہ کچھ اثر ہوگا

یہ اور بات کہ کچھ کہہ سکا نہ محفل میں
ہماری چاہ میں تڑپا وہ رات بھر ہوگا

برہنہ پا جو چلے ساتھ سنگریزوں پر
رۂ حیات میں وہ میرا ہمسفر ہوگا

کبھی تو مجھ کو پکاریں گی منزلیں عذراؔ
کبھی تو ختم مرے دکھ کا سفر ہوگا

Rate it:
Views: 429
25 Oct, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL