اس دھرتی کے پار دور کہیں
اک ایسا دیس ہو
وہاں گھاس کا ایک سمندر ہو
پھولوں پہ یہ پھواریں گرتی ہوں
جہاں ندیاں شور مچاتی ہوں
جہاں بلبل گنگاتی ہوں
آبادی کے ہنگاموں سے دور کہیں
ایک ڈیرہ ہو
جہاں دن بھی ہو اندھیرا ہو
مدھم چشمے گاتے ہوں
اور دل میں آگے لگاتے ہیں
اک صحرا ہو اک پیاس ہو
اک سایہ ہو اک چہرہ ہو
اک دیوانوں کی بستی ہو
بس اک تیری ہستی ہو
ایسا بھی خدارا ہو جائے
دریا کا کنارہ ہو جائے