آج کی بیوی
Poet: kanwal naveed By: kanwalnaveed, Karachiبیوی بدلی ہے آج کی یہ الزام لگایا جاتا ہے
شوہر کا ہی کیوں ہر کرتوت چھپایا جاتا ہے
جیسا آدمی ہوتا ہے وہ ویسی بیوی پاتا ہے
کہی سنی بات نہیں یہ قرآن ہمیں بتاتا ہے
قرآن کی تعلیم ہر دور میں یکساں چلتی ہے
خوشیوں سے بیوی آدمی کا دامن بھرتی ہے
معاشرے میں بیوی آدمی کی عزت ہوتی ہے
آدمی پاس دولت بیوی کی قسمت ہوتی ہے
ماں کو نوکرنی بنا، بیوی کو سر جو چڑھاتے ہیں
آدمی کو یہ کرتوت ماں باپ ہی تو سکھاتے ہیں
نہ رہیں اگر نہ چاہیں، بندھن ہے یہ کوئی قید نہیں
اک راہ ہمشہ ہے کھلی، راستہ جس کا ناپید نہیں
ریموٹ دبایا جائے و یسی ہی چلتی ٹی وی ہے
جیسا آج کا شوہر ہے ویسی ہی آج کی بیوی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






