اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا
Poet: ساغر خیامی By: راحیل, Karachiاٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا
 ان کے آگے وفا کی قیمت کیا
 
 اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں 
 اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا 
 
 شہر سے وہ نکلنے والے ہیں 
 سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا 
 
 تیرے بندوں کی بندگی کی ہے 
 یہ عبادت نہیں عبادت کیا 
 
 کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے 
 کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا 
 
 آنسوؤں سے لکھا ہے خط ان کو 
 پڑھ وہ پائیں گے یہ عبارت کیا 
 
 میں کہیں اور دل لگا لوں گا 
 مت کرو عشق اس میں حجت کیا 
 
 گرم بازار ہوں جو نفرت کے 
 اس زمانے میں دل کی قیمت کیا 
 
 کتنے چہرے لگے ہیں چہروں پر 
 کیا حقیقت ہے اور سیاست کیا
More Sad Poetry






