اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا

Poet: ساغر خیامی By: راحیل, Karachi

اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا
ان کے آگے وفا کی قیمت کیا

اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں
اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا

شہر سے وہ نکلنے والے ہیں
سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا

تیرے بندوں کی بندگی کی ہے
یہ عبادت نہیں عبادت کیا

کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے
کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا

آنسوؤں سے لکھا ہے خط ان کو
پڑھ وہ پائیں گے یہ عبارت کیا

میں کہیں اور دل لگا لوں گا
مت کرو عشق اس میں حجت کیا

گرم بازار ہوں جو نفرت کے
اس زمانے میں دل کی قیمت کیا

کتنے چہرے لگے ہیں چہروں پر
کیا حقیقت ہے اور سیاست کیا

Rate it:
Views: 375
07 Feb, 2022