Add Poetry

اپنا اپنا سا لگ رہا ہے مجھے

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

زندگانی کی بھول بھلیوں سے
مشینوں کے گڑگڑاتے پہیوں سے
نکل کر رات کل جو نکلا میں
تو نکلا باغ کے اک کونے میں
اور ملاقات ہو گئی وہاں پہ
اداس اداس چند پھولوں سے
وہ سب شبنم سے آنسو رو رہے تھے
کسی صدمے سے پاگل ہو رہے تھے
میں نے ہولے سے پوچھا اک گل سے
میں بھی جانوں معاملہ کیا ہے ؟
پھول بولا یہ تو نہ سمجھے گا
قصہ ہے یہ ہمارے باغباں کا
جو مسیحا ہے ہمارے جہاں کا
روز آتا ہے وہ اس گشن میں
اور جب آتا ہے تو اس چمن میں
جتنی کلیاں ہیں جھوم اٹھتی ہیں
جتنے غنچے ہیں کھل سے جاتے ہیں
مگر کل رات عجب منظر تھا
اسکی آنکھوں میں ایک محشر تھا
دھیما دھیما سا لگ رہا تھا مجھے
ٹھہرا ٹھہرا سا لگ رہا تھا مجھے
کبھی فولاد کی مانند تھا جو
ٹوٹا ٹوٹا سا لگ رہا تھا مجھے
جسکے لہجے میں عجب جادو تھا
سہما سہما سا لگ رہا مجھے
جسکی آنکھوں میں جگنو رہتے تھے
بجھا بجھا سا لگ رہا تھا مجھے
جسکی شوخی کے بہت چرچے تھے
کھویا کھویا سا لگ رہا تھا مجھے
جس پہ خوشیوں کو ناز رہتا تھا
رویا رویا سا لگ رہا تھا مجھے
ہر طرف روشنی تھی جسکے طفیل
سایہ سایہ سا لگ رہا تھا مجھے
جسکا ہر جملہ شاعرانہ تھا
پھیکا پھیکا سا لگ رہا تھا مجھے
جو سہارا تھا بہتی دھارا کا
ڈوبا ڈوبا سا لگ رہا تھا مجھے
وہ تو غنچوں میں کھویا رھتا تھا
غم کے سائے سے آشنا نہ تھا
حسن پہ اتنا ناز تھا اسکو
ہر سمے چاند بنا رہتا تھا
جھیل سی آنکھوں میں نہ جانے کوئی
کیسے وہ بے چراغ خواب اتر آئے تھے
کنول سے جھلملاتے روح پرور ہونٹوں پہ
کیسے مسلے ہوئے گلاب اتر آئے تھے
ہر سمے خوشبوؤں میں رہتا تھا
تنہا تنہا سا لگ رہا تھا مجھے
جسکی مٹھی میں لفظ بستے تھے
قصہ قصہ سا لگ رہا تھا مجھے
جس سے روحیں سیراب ہوتی تھیں
چھلکا چھلکا سا لگ رہا تھا مجھے
بات سن کر گلاب کی میں نے
گرتے اشکوں کو روکنا چاہا
پھول نے دیکھا تو حیران ہوا
مجھ سے کہنے لگا اداسی میں
میں تو شب کی سنا رہا تھا تمہیں
ایک ببتا بتا رہا تھا تمہیں
پھول کو ہاتھ سے سہلاتے ہوئے
کہا اے پھول کوئی بات نہیں
باتیں سن کر تمہاری اے ہمدم
میری آنکھیں جو چھلک آئی ہیں
اس میں کوئی تمہارا دوش نہیں
یہ نہ کہنا کہ مجھے ہوش نہیں
رات دیکھا تھا جسے تو نے یہاں
مجھے بس اسکا کچھ پتا دے دے
کہاں سے آتا کہاں رہتا ہے
بس ذرا اتنا مجھے بتلا دے
جانے کیا بات ہے اس اجنبی میں
اپنا اپنا سا لگ رہا ہے مجھے

Rate it:
Views: 1059
30 Dec, 2010
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری
ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری
کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری
جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری
قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری
کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری
بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری
مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری
قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی
بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری
وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک
کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری
سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت
بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری
کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے
بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری
اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں
وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری
یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں
وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری
پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے
عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری
نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں
وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری
مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا
لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری
محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا
اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری
بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد
میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری
تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا
کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری
مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی
کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری
فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے
نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری
قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے
جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری
وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں
دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری
ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں
اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری
طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا
میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری
پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا
میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری
ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں
جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری
یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں
خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری
بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر
کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری
پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد
رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری
 
ناصر
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets